ہم سے آدم نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا (دوسری سند) اور مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا، ان سے غندر نے، ان سے شعبہ نے، ان سے سلمہ نے کہ میں نے سوید بن غفلہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ` میں نے ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے ملاقات کی تو انہوں نے کہا کہ میں نے سو دینار کی ایک تھیلی (کہیں راستے میں پڑی ہوئی) پائی۔ میں اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک سال تک اس کا اعلان کرتا رہ۔ میں نے ایک سال تک اس کا اعلان کیا، لیکن مجھے کوئی ایسا شخص نہیں ملا جو اسے پہچان سکتا۔ اس لیے میں پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک سال تک اس کا اعلان کرتا رہ۔ میں نے پھر (سال بھر) اعلان کیا۔ لیکن ان کا مالک مجھے نہیں ملا۔ تیسری مرتبہ حاضر ہوا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس تھیلی کی بناوٹ، دینار کی تعداد اور تھیلی کے بندھن کو محفوظ رکھ۔ اگر اس کا مالک آ جائے تو (علامت پوچھ کے) اسے واپس کر دینا، ورنہ اپنے خرچ میں اسے استعمال کر لے چنانچہ میں اسے اپنے اخراجات میں لایا۔ (شعبہ نے بیان کیا کہ) پھر میں نے سلمہ سے اس کے بعد مکہ میں ملاقات کی تو انہوں کہا کہ مجھے یاد نہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (حدیث میں) تین سال تک (اعلان کرنے کے لیے فرمایا تھا) یا صرف ایک سال کے لیے۔
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
-
ایک آدمی نے گنڈیری والے سے پوچھا کہ " گنڈیریاں کی پا لائیاں ای" وہ کہتا 60 روپئے کلو۔ آدمی حیران ہو کے کیوں قیمے آلیاں نے ...
-
ڈاکٹر تیزی سے ہسپتال میں داخل ہوا ، کپڑے تبدیل کیے اور سیدھا آپریشن تھیٹر کی طرف بڑھا ۔ اسے ایک بچے کے آپریشن کے لیے فوری اور ہنگامی طور پ...
-
پچھتاواایک ایسے احساس کا نام ہے جو ہر انسان اپنی زندگی میں کبھی نہ کبھی محسوس کرتا ہے جس میںفرد سوچتا ہے کہ اس نے کچھ غلط ...
No comments:
Post a Comment