Wednesday, 16 October 2019

پچھتاوا یا احساس گناہ اصل میں کیا ہے اور اس پر کیسے قابو پایا جا سکتا ہے؟




پچھتاواایک ایسے احساس کا نام ہے جو ہر انسان اپنی زندگی میں کبھی نہ کبھی محسوس کرتا ہے جس میںفرد سوچتا ہے کہ اس نے کچھ غلط کیا ہے یا اس کے رویے اور عمل سے کسی کو دکھ پہنچا ئے اور فرد رنج میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ احساس گناہ ایک ایسی کیفیت کا نام ہے جو زیادہ تر ان کاموں کو کرنے سے ہوتی ہے جو کہ معاشرتی اور مذہبی طور پر ممنوع ہیں۔ مختلف انسان اس احساس کو مختلف انداز سے ڈیل کرتے ہوئے اپنی زندگی گزارتے ہیں۔احساس گناہ اور پچھتاوا انسان کوزندگی میں آگے بڑھنے سے روک دیتا ہے۔
پچھتاوا دو قسموں کا ہو تا ہے ایک وہ جس میں فرد صرف یہ احساس لے کر زندگی گزارتا ہے کہ اس نے غلط کیا۔اس کو تمام عمر اپنے ساتھ لے کر چلتا ہے او ر منفی خیالات کو اپناکر پریشانی،ذہنی دباؤ اور ڈیپریشن میں مبتلا ہو جاتے ہیں،دوسرا پچھتاوا ا احساس ندامت کے ساتھ جڑا ہے جس میں فرد نہ صرف اپنی غلطی تسلیم کرتا ہے بلکہ اس کو درست کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے آپ کو تبدیل کرنے کی بھی کو شش کرتا ہے ۔اگر فرد مندرجہ ذیل اقدامات کو اپنا لے تو ان احساسات کا آسانی سے مقابلہ کر سکے گا ۔
۔ سب سے پہلے فرد اپنی غلطی کو تسلیم کرے اور اپنے آپ کو اس عہدکے ساتھ معاف کرے کہ وہ دوبارہ ایسا نہیں کرے گا ۔
۔ اپنے آپ سے مثبت خود کلامی کرے اور منفی سوچوں سے دور رہے۔
۔ ان افراد سے دو ر ی اختیار کرے جو بار بار ماضی کی تلخ یادوں کو یاد دلاتے ہی احساس گناہ اور پچھتاوا کو اجاگر کرتے ہیں۔
۔ فرد یہ تسلیم کر لے کہ وہ کامل نہیں ہے اپنی خامیوں اور خوبیوں کا تجزیہ کرے اور کس طرح اپنی خامیوں کو ٹھیک کر سکتا ہے اور اپنی خوبیوں کو کس طرح مزید بہتر کر سکتا ہے۔
۔ فرد کو یہ بھی تجزیہ کرنا ہے کہ کیا اس کا پچھتاوا اور احساس گناہ معقول ہے یا غیر معقول۔
۔ بہتر ہے کہ ان لوگوں سے معافی مانگ لے جن افراد کو آپ کے رویے سے تکلیف پہنچی ہے ۔
۔ احساس گناہ کو اللہ سے سچی توبہ اور معافی مانگ کر ختم کیا جا سکتا ہے اور ساتھ ہی عہد کریں کہ آئندہ وہ گناہ نہیں کریں گے۔
۔ حضرت علی ؓ کا قو ل ہے کہ جو شخص اپنے گنا ہ پر پچھتا تا ہے وہ ضرور توبہ کرتا ہے اور جو تو بہ کر تا ہے اللہ رب العز ت اُ س کی جانب متو جہ ہو جا تا ہے۔....

No comments:

ہمارے قائد